Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

احتیاط کریں! بچوں کو سردی کے مضر اثرات سے بچائیں

ماہنامہ عبقری - اکتوبر 2015ء

سردی کے موسم میں اگر ناک بند ہے تو بچوں کو دو تین دفعہ سادے پانی سے بھاپ دیں اس سے ان کی ناک بند نہیں ہوگی اوروہ سکون سے سوئیں گے۔کھانسی لگنے کی صورت میں تھوڑے سے گرم پانی میں شہد ملاکر پلائیں۔

بچے اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں جنت کے پھول کہا ہے جس طرح ایک پھول نرم و نازک ہوتا ہے اور اس کی بے انتہا حفاظت کی جاتی ہے اسی طرح بچے کی صحت کی حفاظت ماں کی ذمہ داری ہے۔ ہر ماں ممکنہ حد تک اپنے بچے کو صحت مند دیکھنا چاہتی ہے خصوصاً سردی کے موسم میں تو اس کی پریشانی دیدنی ہوتی ہے۔ اگرچہ سردی کا موسم بہت پرلطف ہوتا ہے مگر چھوٹے بچوں کی مائوں کیلئے بالکل بھی نہیں۔ خاص طور پر نوازئیدہ بچوں کیلئے فکر مند ہونا ضروری ہوتا ہے۔ کہتے ہیں نوزائیدہ بچوں کی پہلی سردیاں اور پہلی گرمیاں بہت مشکل ہوتی ہیں اس لئے سبھی مائیں اپنے بچوں کو سردی و گرمی کے مضر اثرات سے بچانے کی کوشش میں رہتی ہیں۔ آج کل سردی کا موسم اپنے جوبن پر ہے اور نزلہ و زکام، بخار عام طور پر بچوں کو اپنی پکڑ میں لے لیتا ہے۔بچوں کو ٹھنڈ لگ جانا: یہ بہت خطرناک ہوتا ہے اس سے بچوں میں بخار، گلا خراب اور سینے کے امراض خصوصاً نمونیے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور نمونیہ کافی مہلک مرض ہے۔ آج کل پولیو کے قطروں کے ساتھ نمونیے سے بچائو کے ٹیکے بھی لگائے جاتے ہیں لیکن پھر بھی احتیاط ضروری ہے۔ٹھنڈ لگنے کی وجوہات کیا ہیں؟سب سے بڑی وجہ بچوں کا گیلا رہنا ہے۔ مناسب کپڑے نہ پہنانے کی وجہ سے ٹھنڈ لگ جاتی ہے یعنی اگر کم گرم کپڑے ہیں تو ٹھنڈ لگنے کے امکانات زیادہ ہیں۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ بچوں کو مکمل طور پر ڈھانپ کر رکھیں خصوصاً سخت سردی میں۔ سر‘گردن، سینہ اور پائوں مکمل طور پر گرم کپڑوں میں لپٹے ہوں۔ مائیں عام طورپر سوئیٹر اور پاجامہ پہناکر سمجھتی ہیں کہ ہم نے بچوں کو گرم کپڑے پہنائے ہوئے ہیں۔ ایسا نہیںہے۔ جو بچہ گود میں ہے اسے گرم کمبل یا شال میں لپیٹ کر کمرے سے باہر نکالیں خصوصاً رات کو ٹھنڈ زیادہ ہوتی ہے اس لئے رات کو زیادہ احتیاط کرنی چاہیے۔ بچے کو کھلی کھڑکی یا دروازے کے قریب مت لٹائیں جہاں سے ہوا سیدھی اندر آتی ہے اس سے بھی ٹھنڈ لگ جاتی ہے۔بچوں کو نہلانا:سردی کے موسم میں بچوں کو بہت احتیاط سے نہلانا چاہیے جس جگہ پر بچے کو نہلائیں وہاں ہیٹر یا انگیٹھی سلگاکر کمرہ یا غسل خانہ گرم کرلیں۔ پانی نیم گرم کریں اور اسے اپنے ہاتھ یا بازو پر ڈال کر چیک کرلیں کہ زیادہ گرم یا ٹھنڈا نہ ہو۔ نہلانے کے بعد کپڑے بھی اسی گرم کمرے میں پہنائیں اور اچھی طرح ڈھانپ کر بچے کو باہر لائیں۔ بچوں کو دھوپ میں بٹھائیں اس سے ان کی نشوونما پر اچھا اثر پڑے گا اور وٹامن ڈی بھی حاصل ہوگی۔ ماں کا دودھ بچے کا بنیادی حق ہے اور صحت بخش غذا ہے۔ بچے کو اس حق سے محروم نہ کریں۔ سردی کے موسم میں ماں کا دودھ پینے والے بچے اور ماں دونوں آرام سے رہتے ہیں۔نزلہ و زکام، بخار:اگر بچے کسی بے احتیاطی کی وجہ سے بیمار ہوجائیں تو پریشان مت ہوں۔ ایک ماں کو بہت حوصلہ مند ہونا چاہیے اور اپنی پوری توجہ بچے پر دینی چاہیے۔سردی کے موسم میں اگر ناک بند ہے تو بچوں کو دو تین دفعہ سادے پانی سے بھاپ دیں اس سے ان کی ناک بند نہیں ہوگی اوروہ سکون سے سوئیں گے۔کھانسی لگنے کی صورت میں تھوڑے سے گرمی پانی میں شہد ملاکر پلائیں۔اگر بچے کو تیز تیز سانس آرہا ہو یا اس کی پسلیاں تیز تیز چلنے لگیں یا سانس لینے میں مشکل پیش آرہی ہو تو اسے فوراً بچوں کے ڈاکٹر کو دکھائیں یہ نمونیہ کی علامت ہے۔
شیر خوار بھی صحیح اور غلط میں تمیز کرسکتے ہیں…!
کہا یہ جاتا ہے کہ اچھے اور برے میں تمیز کرنے کی صلاحیت ہی دراصل وہ خوبی ہے جو انسانوں کو جانوروں سے ممتاز کرتی ہے اور ایک جدید تحقیق ہمیں یہ بتاتی ہے کہ کمسن شیر خوار بچے بھی قدر ت کی ودیعت کردہ اس صلاحیت سے مالا مال ہوتے ہیں۔ اس ریسرچ سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جو شیر خوار بچے صحیح اور غلط میں تمیز کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، وہ دوسروں کو اپنی چیزوں میں شریک کرنے کا جذبہ بھی رکھتے ہیں۔ اس تحقیق میں حصہ لینے والے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ جن دودھ پیتے بچوں پر یہ ریسرچ کی گئی تھی وہ غذا کی مساوی اور غیر مساوی تقسیم کے درمیان فرق کو سمجھ رہے تھے جس سے یہ ظاہر ہوا تھا کہ زندگی کے ابتدائی دنوں ہی میں انہیں انصاف پسندی سے آگاہی ہوچکی تھی۔ یہ بھی دیکھا گیا کہ جو بچہ جتنا زیادہ منصف مزاج تھا، اتنا ہی وہ دوسرے بچوں کو اپنی چیزوں مثلاً پسندیدہ کھلونوں کے استعمال کی اجازت دینے میں فراخ دل تھا۔نفسیات کے پروفیسر سمرویل نے بتایا کہ اس ریسرچ سے ہم نے جو نتائج اخذ کئے ہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ منصف مزاجی اور ایثار پسندی کی خوبیاں اس وقت سے کہیں پہلے بچوں میں آجاتی ہیں جن کے بارے میں ہم گمان کر رہے تھے۔ ہم نے دیکھا کہ جو بچے غذا کی منصفانہ تقسیم کے معاملے میں زیادہ حساس تھے، وہی بچے اپنے پسندیدہ کھلونے دوسرے بچوں کو دینے میں زیادہ خوش دلی کا مظاہرہ کررہے تھے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 15 ماہ کے بچوں کو مختصر دورانیے کی دو ویڈیو فلمیں دکھائی گئی تھیں۔
پہلی ویڈیو میں خستہ کرارے بسکٹ سے بھرے پیالے دو افراد میں تقسیم کرتے ہوئے دکھائے گئے تھے۔ پہلی مرتبہ یکساں تعداد میں بسکٹ دونوں کو دیے گئے لیکن دوسری مرتبہ ایک شخص کو دوسرے کے مقابلے میں کم بسکٹ دئیے گئے۔ اسی طرح دوسری ویڈیو فلم میں دودھ سے بھرا ایک جگ ان دونوں افراد میں اسی انداز میں تقسیم کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ جس وقت بچوں کو یہ دو ویڈیوز دکھائی جارہی تھیں اس وقت موقع پر موجود سائنسدان یہ دیکھ رہے تھے کہ ان میں سے ہر ایک بچے نے غذا کی تقسیم کے مناظر کو کتنی دیر تک ٹکٹکی باندھے دیکھا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ شیر خوار بچے جب حیران ہوتے ہیں تو وہ کسی بھی حیران کرنے والی چیز یا منظر کو زیادہ دیر تک زیادہ توجہ سے دیکھتے ہیں۔ ان سائنسدانوں نے یہ دیکھا کہ جب ایک شخص کو دوسرے سے زیادہ خوراک دی جارہی تھی تو بعض بچوں نے یہ منظر دیکھنے میں زیادہ وقت صرف کیا۔ ڈاکٹر سمرویل نے بتایا کہ شیر خوار بچوں کو یہ توقع تھی کہ خوراک منصفانہ طور پر تقسیم کی جائے گی اور جب ایک شخص کو دوسرے کے مقابلے میں زیادہ بسکٹ اور زیادہ دودھ دیا گیا تو ان کی حیرانی دیدنی تھی۔ اس سے پہلے کے طبی جائزوں میں دیکھا گیا تھا کہ دو سالہ بچوں میں اپنے ہم عمر بچوں کی مدد کا جذبہ پایا جاتا ہے جو دراصل ایثار پسندی کی علامت ہے جبکہ چھ اور سات سال کی درمیانی عمر کے بچوں نے انصاف پسندی کا احساس ظاہر کیا تھا۔ ڈاکٹر سمرویل نے بتایا کہ شیر خوار بچے جب دوسرے لوگوں کا ایک دوسرے کے ساتھ سلوک اور رویہ دیکھتے ہیں تو اس مشاہدے سے ان میں بھی انصاف پسندی اور ناانصافی کا احساس جنم لیتا ہے۔ حالیہ تحقیق کے دوسرے مرحلے میں سائنسدانوں نے یہ جائزہ لیا کہ یہ بچے کسی اجنبی کے ساتھ اپنا کھلونا شیئر کرنے کیلئے تیار ہیں یا نہیں۔ انہوںنے دیکھا کہ جو بچے خوراک کی غیر منصفانہ تقسیم پر زیادہ حیران ہونے والے بچوں کے مقابلے میں، دوسرے بچوں کے ساتھ اپنے پسندیدہ کھلونے شیئر کرنے کا جذبہ زیادہ تھا۔

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 069 reviews.